خَراجِ تحسین

عثمان بن سلمان

الحمد للہ، میں بہت خوش قسمتی اور عاجزی کے ساتھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے اپنی پوری زندگی اپنے انتہائی محترم ، مہربان اور خیال رکھنے والے والدین کے ساتھ گزارنے اور ان کی زندگی میں رونما ہونے والے تمام واقعات کوقریب سے دیکھنے اور ان کی پیروی کرنے کا موقع دیا۔ اس سے مجھے اپنے والد کی ترجیحات اور پسندنا پسند کو سمجھنے میں مددملی۔ اب کتاب کے اس عنوان اور اوپر ذکر کی گئی تمام اہم چیزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے جیسا کہ میں نے اوپر مختصر اًذکر کیاہے، جس لمحے میں نے عنوان سنا، الحمدللہ کتاب میں بابا کی تحریروں پر مشتمل مرتب کردہ مواد کو پہلے ہی سے جانتے ہوئے ، اور یہ جانتے ہوئے کہ ہمارے محترم والد صاحب کس طرح ہمارے ملک کے مختلف حصوں کا سفر کرتے رہے ہیں

مزید

عفان بن سلمان

جب میرے والد ِگرامی محترم جنابِ حافظ سلمان مرزا صاحب نے اتنے خوبصورت تخیّل پر تبادلہءِ خیال کیا تو یہ میرے دل میں اُترتا چلا گیا ۔ کیونکہ وہ اپنے والدین سے اظہارِ عقیدت و احترام میں خراجِ تحسین اُن الفاظ میں اس انداز میں پیش کرنا چاہ رہے تھے کہ اُن کے آنسوؤں کا نذرانہ موتیوں کی طرح ان لفظوں پر اعراب کی صورت میں نچھاور کیا جائے ۔ تب بھی شاید وُہ اُن سے عقیدت و احترام اور اُن کی محبّت ، شفقت ،پرورش اور تعلیم و تربیت کا حق ادا نہ کر سکیں۔ چونکہ پہلی بار انہیں اس طرح ایک کتاب کی صورت میں (راہِ حَقْ کِیْ جُسْتُجُوْ)کے عنوان سے یہ سعادت نصیب ہو رہی ہے ۔

مزید
img

’’ رَاہِ حَق کِی جُستُجُو ‘‘اک وقیع کاوش

راہ ِحق کیا ہے ؟ تعین کے لئےمعتبر ترین حوالہ اس آخری اِلہامی کتاب میں درج ہے جس کے بارے میں ربِّ کائنات عَزَّوَجَل خود فرماتا ہے کہ "ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ" (سورۃ بَقَرَۃ) یعنی’’وہ عالی مَرْتَبَت کتاب جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ، اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے سرا سر ہدایت ہے ‘سورۃ بَقَرَۃسے قبل سورۃ فَاتِحہَ جسے سورۃ ثَناء بھی کہا جاتا ہے اگرچہ اپنے نُزول کے اعتبار سے قرآن کی اَوّلین سورۃ نہیں اس کے بارِ صف قرآنِ حکیم فُرقانِ مجید کی ابتدا اس سورۃ سے کرنے کے بارے میں مُفَسِّرِین ایک حدیث کا حوالہ پیش کرتے ہیں ایسی سورۃ قرآن سے قبل نازل ہونے والے کسی بھی صحیفے یا کتاب میں نہ تھی ۔ یہ برکت و ثَناء والی سورۃ صرف اُمَّتِ محمدیہ کو وَدِیعت فرمائی گئی ، جس کے مضامین کی جامعِیَّت و کاملِیَّت کے اعتبار سے اِسے بجا طور پراُمُّ القُرْآن اوراُمُّ اْلکِتاَب بھی کہا جاتا ہے ۔ حضرتِ علی کرم اللہ وجہہ الکریم ؓفرماتے ہیں کہ اگر میں چاہوں تو اس سورۃ کی تفسیر میں 70 اوونٹ بھر دوں ۔ اب ذرا اس سورۃ کے چند مضامین پر نظر ڈالیں کہ جسے راہ ِحق کی تلاش اور جُستُجوہے اس کی تشفّیِ کا سامان ہو سکے ۔ پہلے اس سورۃ کا مکمل ترجمہ ’’تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوںکا پالنے والا ہے ، نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ، روزِ جَزا کا مالک، (اے اللہ) ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں ، ہمیں سیدھا راستہ (صراطِ مستقیم ) دکھا ان لوگوں کا راستہ جن پر تونے انعام فرمایا نہ کہ ان لوگوں کا جن پر تیرا غضب ہوا اور نہ ہی بہکے ہوؤں کا‘۔‘

مزید
img

سلمان بھائی سے والد گرامی (سید منظور الکونینؒ)کی دیرینہ مُحبَّت و عقیدت کی یاد میں

میں سب سے پہلے حضور ِ پاک ﷺ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ اللہ پاک کے حکم سے آپ نے مجھے اپنے غلاموں میں رکھا اور قبول فرمایا۔ یہاں میں جنابِ (سلمان بھائی ) کا بے حد ممنون ہوں آپ نے مؤدت کا حق ادا کیا ابو جان کی وفات کے بعد اور مجھ نا چیز اور نا ہنجار کی اِ س قدر پذیرائی اپنی تحریر میں کی ہے کہ میں اپنے اشکوں سے آپ کا شکر گزار ہوں میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں سلمان بھائی کی تحریر پڑھ کر میں اس پر کچھ تحریر کر سکوں ۔بہر حال میں ایک بات ضرور سمجھ سکتا ہوں کہ آپ ایک سچّے اور پکّےعاشقِ مصطفیٰ ﷺ ہیں جن کے دل و دماغ میں مقام مصطفیٰ ﷺبالکل واضح ہے اور آپ حضور ﷺ سے بے پناہ مُحَبَّت رکھتے ہیں

مزید
img

مُحَمَّد اَرْشَدْ جِیْلَانِیْ

بِلا شُبْہَہ انسان اَشْرَفُ المَخْلُوقَات ہے۔ رَبِّ ذُوالجلال نے اُسے دوسری مخلوقات پر یہ فَوقِیَت عِلْم کی بِنا پَر عطا کی ہے۔ الله ہی ہے جس نے انسان کو قَلَمْ کے ذریعے عِلْم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اُسی قَلَمْ کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے عِلْم میں اضافہ کرتے اور اُسے آگے بڑھاتے ہیں۔ حافظ سلمان مرزا صاحب کی لکھی گئی کتاب راہِ حَقْ کِیْ جُسْتُجُوْ میں بڑی کاوش، محنت اور اُن کی الله اور رسولﷺ سے عقیدت اور محبّت کا اظہار کرتی ہے ۔

مزید
img

راہِ حق کے مسافر

اک دن وہ مل گئے تھے سرِ راہ گزر کہیں

پھر دل نے بیٹھنے نہ دیا عمر بھر کہیں

معزز قارئین آج میں ایک ’’ راہِ حق کے مسافر‘‘ اور’’مرد ِ درویش‘‘ کے بارے میں بات کرنے جا رہا ہوںاس لیے با وضو ہو کر تہجد کے وقت لکھنے بیٹھا ہوںیقین کیجیے بہت گناہ گار ہوں زندگی میں تہجد کی نماز کبھی ادا نہیں کی لیکن آج اس وقت تک مجھے نیند ہی نہیں آئی کہ مجھے اس شخصیت پر اسی وقت لکھنا ہے بس قبول ہو۔ احبابِ گرامی! جب کوئی معاشرہ بہت زوال کا شکار ہو جاتا ہے اور ہر طرف تاریکی چھا جاتی ہے تو ایسے میں اللہ اپنے کسی خاص بندے کو اس معاشرے میں بھیج دیتا ہے جس کی وجہ سے اس معاشرے میں اخلاق و اقدار کی شمع روشن ہو جاتی ہے۔ امید کی کرن جاگ اٹھتی ہے۔میں جن کے بارے میں آپ سے مخاطب ہوں وہ بھی ایک ایسی ہی روحانی شخصیت ہیںمیری مراد جنابِ حافظ سلمان مرزا صاحب سے ہے۔میری حافظ صاحب سے پہلی ملاقات میرے دیرینہ دوست اور انتہائی خوبصورت نعت خواں سید زبیب مسعود کے توسُّط سے شاید فورٹریس سٹیڈیم میں ہوئی اور بس پھر

مزید
img

وقتِ حاضر کا گوہرِ نایاب ایک نورانی چہرہ

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اسلام تلوار سے نہیں بلکہ سیر ت و کردار سے پھیلا ہے۔ جہالت کے ظلمت کدے میں اسلام کا نور پھیلانے والے اولیائے کرام اور صوفیائے عُظَّام ہیں ۔ان نُفُوسِ قُدسِیّہ نے عظمتِ اسلام اور توحید و رسالت کے پرچم لہرائے اور بھولی بھٹکی اِنسانیت کو خدائے واحد کے آگے سر بسجود کیا۔ یہ مردانِ خدا اور وارثانِ عُلومِ مصطفیٰﷺ ہیں کہ آج بھی ان کے وجود کے فیوض و برکات سے انسانیت سکون و طمانیت اور راحت و سکون پا رہی ہے۔ جو بادشاہت جسموں پر قائم ہے وہ بڑی فانی اور زوال پذیر ہے مگر ان فقیروں کے اقتدار و اختیارات کے کیا کہنے ۔ ان کا سکہ تو دلوں کی نگری میں چلتا ہے اور ان کی بادشاہت توروحوں کی دنیا میں قائم ہے۔ ان کا فیض ہر وقت ہر عام و خاص کے لیے جاری و ساری ہے تاریخِ اسلام کے دامن میں ہزار ہا ایسے گوہرِ نایاب پوشیدہ ہیں جن کے دم سے کائنات کی رنگینیاں قائم ہیں۔ اولیائے کرام اللہ پاک کے پسندیدہ بندے ہوتے ہیں۔

مزید
img

پُر نور علمی وَ رُوحانی سائبان

اس دنیا میں کچھ نفوس ایسے بھی ہیں جن کی زندگی روزِروشن کی طرح عیاں ہوتی ہیں۔ان میں بیک وقت سخاوت،رحم دلی،انسانیت کی بے لوث خدمت،جابر حکمران کے سامنے کلمہ ءِحق کہنے کی جرأت جیسی صفات موجود ہوتی ہیں۔ ایک ایسی ہی عظیم روحانی شخصیت ،شریعت کی پابند،دینی اور دنیاوی تعلیم کی دولت سے مالا مال ،چال میں متانت طبیعت میں سخاوت ،چہرے پر نورانیت ،لطیف باطن ،پاکیزہ کردار ،عہد و پیما کے پیکر جن سے بندہ ناچیز کی بارہ سال سے وابستگی ہے۔ اس عظیم ہستی سے بندہ نے روحانی فیض حاصل کیا۔اس پُر فتن دور میں ایسی ہستیوں کا ملنا مشکل ہے ۔کچھ نام نہاد لوگ چاہتے ہیں کہ مریدین کا ٹولہ ان کے آگے پیچھے رہے۔اور وہ جلد مشہور ہو جائیں۔ ایسے لوگ دوسروں کے ایمان کی بربادی کا باعث بنتے ہیں ۔جس ہستی کا میں ذکر کرنے والا ہوں وہ ان تمام الائشوں سے دور ہیں۔اللہ ربُّ الْعِزَّت کا ان پر خاص کرم ہے۔

مزید
img

بابا جی کی روحانیت کا فیض

کہتے ہیں جس کا ایمان مضبوط ہو وہ کامیاب انسان ہے اور اس کے ایمان کی مضبوطی میں کسی اللہ والے کا ہاتھ ہوتا ہے ۔حافظ سلمان مرزا صاحب کا میری زندگی میں آنا میرے لئے باعثِ نعمت ہے کیونکہ جتنی بھی کامیابی آج تک ممکن ہوئی ان کی دعاؤں اور مُحَبَّت کی وجہ سے ہے ان کی مُحَبَّت اور دعاؤں نے بہت سے بگڑے کام سنوار دئیے ہیں میرے ہی نہیں جو جو اِن سے منسلک ہیں تمام لوگوں کو اس بات پر یقین ہے کہ جو بھی دعا کے لئے کہا جا ئے گا اللہ کے حکم اور ان کی دعا سے ضرور ٹھیک ہو جائیگا ۔انہوں نے جتنی مُحَبَّت اپنی سگی اولاد سے کی ہے ویسے ہی مجھ سے کی ہے اور غلط بات پر ڈانٹ بھی کھائی ہے ۔میری پہلی ملاقات 2012 میں ارسلان احمد ارسل ؔ کی بدولت ہوئی جو کہ میرے خالہ زاد بھائی ہیں ان سے متعارف کرانے کے لئے میں تمام عمر ارسلان بھائی کا شکر گزار رہو ں گا

مزید
img

علمی و عملی تربیت کی درسگاہ

اِس کا ئنات میں اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات تخلیق کیا اور اللہ نےکچھ ایسے انسان تخلیق فرمائے جو اللہ کے خاص چنیدہ ہوتے ہیں جن کو اللہ نے چن لیا ہوتا ہے دنیا میں اپنی مخلوق کی خدمت دینی اور دنیاوی تربیت فلاح و بہبود اور معاشرے کی برائیوں کا مداوا کرنے کیلئے جو خود ہر لحاظ سے عملی نمونہ ہوتے ہیں اور ان کا اندازِ بیان اتنا پُر اثر الفاظ اتنے آسان اور زبان میں اتنی مٹھاس اور بات میں اتنی گہرائی ہوتی ہے اور ان کے چہرے کی نورانیت پُرکشش شخصیت اور مقناطیسی جاز بیت انکی طرف ایسے متوجہ اور مائل کر دیتی ہے کہ انسان ان کا گروید ہ ہو جا تا ہے۔ کسی بھی مسئلہ پر یشانی ، دکھ، تکلیف، بیماری میں آپ جب اِن سے رجوع کریں تو اِن کی روحانیت کے فیض سے اِن کی کہی ہوئی بات عین آپکے مسئلے کی جڑ تک پہنچ جاتی ہے۔ اس لئے ان کی بات ہر شخص کے دل پر اثر کرتی ہے اور ان کے دل سے نکلی ہوئی بات آپکے دل میں پہنچتی اور اثر کرتی ہے اور یہ کسوٹی ہے سچائی اور عمل کو پر رکھنے کی

مزید