الحمد للہ، میں بہت خوش قسمتی اور عاجزی کے ساتھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے اپنی پوری زندگی اپنے انتہائی محترم ، مہربان اور خیال رکھنے والے والدین کے ساتھ گزارنے اور ان کی زندگی میں رونما ہونے والے تمام واقعات کوقریب سے دیکھنے اور ان کی پیروی کرنے کا موقع دیا۔ اس سے مجھے اپنے والد کی ترجیحات اور پسندنا پسند کو سمجھنے میں مددملی۔
اب کتاب کے اس عنوان اور اوپر ذکر کی گئی تمام اہم چیزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے جیسا کہ میں نے اوپر مختصراً ذکر کیاہے، جس لمحے میں نے عنوان سنا، الحمدللہ کتاب میں بابا کی تحریروں پر مشتمل مرتب کردہ مواد کو پہلے ہی سے جانتے ہوئے ، اور یہ جانتے ہوئے کہ ہمارے محترم والد صاحب کس طرح ہمارے ملک کے مختلف حصوں کا سفر کرتے رہے ہیں۔ لوگوں کی مدد کرنا، ان کو قابل بنانا، ان کی بہتری کے لیے رہنمائی کرنا، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مخلوق اور انسانیت کی خدمت کر نا بابا کی زندگی کا معمول دیکھ کر ، یہ تصّور کرنابہت آسان تھا، اس لیے یہ خیال سامنے آیا کہ سڑکیں فاصلے کم کرتی ہیں اور لوگوں کو قریب کرتی ہیں۔ کیونکہ ہمارے محترم والدصاحب نے اپنی زندگی کے اس باب میں سٹرک کے ذریعے لاکھوں کلومیٹر کا سفر طے کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ میں نے اس سفر کی تصویر کشی کے لیے سڑک کا استعمال کیا، اس کے علاوہ میں نے اسی سڑک کے تصّور کو لوگوں کی اللہ رب العزت،مذہب اور روحانیت کو تلاش کرنے کی جستجو کے حصّول کے لیے بھی راستے کے طور پر پیش کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔اس کے بعد طوفان اور بار ش کو زندگی کی مشکلات کو بیان کرنے کے اظہار کےلیے استعمال کیا ہے ، جب کہ آسمان سے نور کے نزول کو یہاں اللہ رب العزت سے امید اور برکات کی کرن اور بارش کے طور پر دکھایا ہے ، جو اس کے متلاشیوں کے لیے روشن راہ ہے ، جو ہماری رہنمائی کرتی ہے۔ یہاں نیلی مسجد د کونیلے آسمان کی نسبت سے منزل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دکھایا ہے، جسے مذہب، سکون اور اللہ ارحم الراحمين سےتعلق کی علامت اور صرا ط مستقیم کے طور پر استعمال کیا ہے۔مزید بر آں بابا کی فطرت اور پودوں سےلگن کو مد نظر رکھتے ہوئے، یہاں میں نے پھولوں کو شامل کیا ہے جو خوشبو سے ہوا کو معطر کر دیتے ہیں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی برکات کے تصّور کو پھیلاتے ہوئے دنیا کے کونے کونے میں پہنچتے ہیں۔میں الحمد للہ کہہ کر بات ختم کرنا چاہوں گا کہ اللہ سبحانہ و تعالی کی بے پناہ عنایات سے ، اپنے محترم والدین کی دعاؤں سے یہ خیال میرے ذہن میں آیا، اور اللہ رب العزت نے مجھے جس علم سے نوازا ہے، میں اس تصّورکو اس بصری ڈیزائن کی شکل میں پیش کرنے میں کامیاب رہا۔
اللہ رب العزت اپنی رحمت سے میری اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائیںآ مین