نعت خوانوں میں واحد شفاف آئینہ

حضور نبی کریم ﷺ کی شان میں نعت گوئی و نعت خوانی یقیناًبہت ہی خوبصورت اور پاکیزہ فعل ہے جو کسی شخص کے اپنے اختیار کی بات نہیں ۔ اسکے لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے کچھ لوگوں کو چن لیا ہوتا ہے اور جن لوگوں کا انتخاب ہوتا ہے ۔ وہی مدح سرائی کی سعادت سے مستفیض ہونے کا شرف حاصل کرتے ہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کااس شخص پر اپنا خاص فضل و کرم ہوتا ہے جس کو یہ صفت عطا ہوتی ہے ۔ ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جذبہ ایمانی اور نبیِ کریم ﷺ سے بے پناہ مُحَبَّت اور عقیدت و احترام موجود ہے ۔اہل علم نے اور شعرائے کرام نے سیرت طیبہَّ اور نعت گوئی پر بہت شوق محنت اور لگن سے کام کیا ہے ۔ یوں تو نبی کریم ﷺ کی شان بیان کرنے کے لئے تو انسان کے پاس وہ الفاظ ہی موجود نہیں جو آپ کی شان بیان کر سکیں کیوں کہ آپ صاحب قرآن ہیں۔ آپ کی تعریف اور آپ کی حیات طیبہَّ سرآپا قرآن ہے ۔ آپ سے بے پناہ مُحَبَّت رکھنے والوں نے جن کے نصیب میں اللہ نے یہ سعادت لکھی ہوئی تھی ۔انہوں نے اپنی بساط کے مطابق حسبِ توفیق اس پر کافی کام کیا ۔ اس میں بیشمارلوگوں کے کام ہیں ۔ جن کا تذکرہ اس مختصر سی تحریر میں ممکن نہیں۔ چند اسمائے گرامی درجِ ذیل ہیں ۔ جنابِ ِعلامہ اقبالؒ، جنابِ حافظ لدھیانوی ؒ، جنابِ حفیظ تائب ؒ، جنابِ احمد ندیم قاسمیؒ، جنابِ محمد اعظم چشتی ؒ، جناب ِحافظ مظہر الدین مظہرؒ اور نعت خوانی میں جنابِ محمد اعظم چشتی ؒنے وہ مقام اور درجہ پایا کہ آج بھی سب نعت خواں انہیں استادکادرجہ دیتے ہیں۔ مجھ نا چیز نے جب سے ہوش سنبھالا تو محمد اعظم چشتی ؒ اور جنابِ سید منظور الکونین شاہ صاحبؒ کی نعت خوانی نے مجھے اتنا متاثر کیا کہ جس کے اظہار کے لئے میرے پاس الفاظ موجود نہیں۔ دور حاضر میں نعت خوانی کو اتنا تبدیل کیا گیا ہے کہ اپنی شکل ہی تبدیل کرتی جا رہی ہے ۔ اس تبدیلی کی ابتدا میں تو نعت کو پہلے دف سے پڑھنا شروع کیا گیا پھر تو حد کر دی گئی جب نعت کو فلمی گانوں کی دھنوں پر میوزک کی آمیزش سے پڑھا جانے لگا اور اتنا بھی خیال نہ کیا گیاکہ وہ کیسا ادب کا مقام ہے اور آپ کی خدمت میں کیا پیش کیا جا رہا ہے ۔ کیا ہم آپ کے در پر ایسے نعت پیش کر سکتے ہیں ۔ یہ ایک ایسا خوبصورت اور پاکیزہ جذبہ عقیدت و احترام ہے اور ادب کا اعلیٰ مقام ہے جس کو کمرشل بنا دیا گیا ہے لیکن آ ج بھی اللہ کی رحمت سے ایک ایسے استاد اور عاشقِ رسول ﷺجو کہ 40 برس سے زائد ہو چکے ہیں اس فن کو خوبصورت عبادت سمجھ کر اپنی اسی مُحَبَّت ، عقیدت و احترام، عاجزی وانکساری سے کر رہے ہیں اور اسی طرز سے جو کہ نعت خوانی کا خاصہ ہے جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں اور اللہ کی رحمت سے اپنے کافی شاگردوں کو بھی اس جہاد میں شامل کئے ہوئے ہیں اور وہ یقیناًاور کوئی نہیں بین الاقوامی شہرت یافتہ نعت خوان جنابِ سید منظور الکونین شاہ صاحبؒ پرائڈ آف پرفارمنس اور بے شمار ایوارڈ یافتہ ، اللہ نے ان کو بچپن ہی سے اپنی خصوصی رحمت سے نوازتے ہوئے منتخب فرمالیا اور کیا خوب حسن اتفاق ہے کہ نام بھی منظور الکونین عطا ہوا جس کی منظوری سرورِ کائنات ﷺسے نہ ہو وہ کیسے آپ کی شان میں مدح سرائی کر سکتا ہے تو یوں ماشاء اللہ یہ سونے پر سہاگہ ہو گیا ۔ اللہ نے نام بھی خوب خوب عطا فرمایا اور کام بھی وہ عطا فرمایا جو کہ واقعی بہت ہی خوب تھا اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمتِ خاص سے نام کو چار چاند لگا دیے اور اسے یوں شہرت کی بلندیوں اور عروج کی انتہا بھی عطا کی اور دوام بھی بخشا ۔ شاہ صاحب کا نعت خوانی میں اپنا ایک منفرد مقام اور حیثیت ہے ۔ آپ نے ہمیشہ بہت ہی اعلیٰ کلام کا انتخاب کیا اور ہمیشہ بہترین طرز کا انتخاب کیا اور انتہائی خوبصورت آواز جو کہ سوز وگداز سے مزیَّن ہے کو بروئے کار لاتے ہوئے انتہائی عقیدت و احترام اور عاجزی و انکساری کے ساتھ جس محفل میں بھی پیش کیا سامعین اتنے لطف اندوز اور متاثر ہوئے کہ کئی باراہل محفل پر ایسی رقت اور کیفیت طاری ہوجاتی ہے جو ان کو اس محفل سے اس مقام پر پہنچا دیتی ہے جس کی ہر مسلمان حسرت کرتا ہے ۔ مدینہ منورہ اور روضہ رسول ﷺ کی زیارت و حاضری نصیب کروا دیتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ سید منظور الکونین شاہ صاحب ؒکو ہمت و طاقت کے ساتھ ساتھ درازی عمر عطا فرمائے ۔ خدا وند قدوس اور نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ یہ دو مقام ایسے ہیں جہاں کچھ بھی پیش کرتے وقت اس کو ہر ملاوٹ سے پاک رکھنا چاہیے اور اپنی اصلی حالت میں پیش کرنا چاہیے جیسے کہ اسے پیش کرنے کا حق ہے اور جیسا وہ ادب کا اعلیٰ مقام ہے ۔ مجھے اس وقت حفیظ تائب ؒ کی معروف نعت کا شعر یاد آ رہا ہے جو ادب مُحَبَّت عقیدت و احترام کی مثال ہے:

وضو جو کرتے ہیں اشکوں سے میرے لفظ و خیال

تو پھر وجود میں آتی ہے نعت ِ پاک حضور

یوں تو شاہ صاحب کے سینکڑوں شاگرد ہیں لیکن آپ کے ایک نہایت ہی خاص شاگرد سید زبیب مسعود جن میں آپ کا بھرپور عکس بھی نظر آتا ہے اور آپ کی استادانہ صلاحتیں اور اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت نمایاں نظر آتی ہے جس کی بدولت وہ آپ کی خصوصی مُحَبَّت اور شفقت سے نوازے جانے کے ساتھ ساتھ لوگوں میں بے انتہا مقبول ہوئے ۔ سید زبیب مسعود کی آواز کاگداز ایسا ہے کہ لفظ مُحَبَّت اور عقیدت میں بھیگ کر ان کی زبان سے نکلتے ہیں جس کی بدولت اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر خاص و عام میں ان کو پذیر ائی عطا فرمائی ۔ آخر میں بندہ نا چیز اس کا اعتراف کرتا ہے کہ شاہ صاحب کی ہمہ جہت شخصیت اور ان کے فن کے بارے میں اتنی مختصرسی تحریر میں احاطہ کرنا انتہائی مشکل کام ہے ۔ اور نہ میرے پاس ان کے شایان شان الفاظ موجود ہیں اور نہ ہی اس قابل ہوں۔ اِس کو ایک ادنیٰ سی کوشش سمجھتا ہوں ۔ اللہ سے دعا ہے وہ شاہ صاحب کو صحت کے ساتھ درازی عمر عطا فرمائے اور ہماری سماعتیں ان کی نعتوں سے ہمارے قلوب کو منور کرتے ہوئے اللہ اور اس کے حبیب کی مُحَبَّت کا گہوارہ بنیں اور ہماری بخشش کا سامان ہو جائے اور ہمارا شمار حضور ﷺ کے غلاموں میں ہو جائے اور آپ کی شفاعت نصیب ہو جائے ۔ آمین ، ثم آمین