زیارت ِ روضہءِ رسول ﷺ

یا رب میری بینائی کی پرواز کو تو وہ رسائی دے میں جدھر بھی دیکھوں مجھے مدینہ ہی دکھائی دے

میری نظر کو بس نور سے اتنا تو منور کر دے

میرے خوابوں اور خیالوں میں روضہءِرسولﷺ نقش کردے

منظر نگاہ میں ہو ایسا کہ روضہءِ رسولﷺ مجھے دکھائی دے

کاش ایسی ہو کچھ روانی بھی ہواؤں اور فضاؤں میں

کہ درود ان پر میں بھیجوں جو ان کو سنائی دے

جواب بھی دیں وہ مجھ کو اور فضاؤں سے سنائی دے

وہ عرش کا چاند ہیں میں ان کے نعلین کی دھول کا ذرہ ہوں

اے زندگی تجھے قسم ہے اسکی میں جسکا بندہ ہوں

گواہ تو بھی یہ رہنا کہ میں غلامانِ غلام رسولﷺ ہوں

میری یہی تو نسبت میری عظمتِ دو جہاں کی شاہی ہے

کائنات میں اس سے بڑھ کر بھی کوئی شہنشاہی ہے

میں اُمّتی ہوں ان کا جن کو محبوب خالقِ کائناتﷺ بھی کہتے ہیں

مجھ میں کوئی ہنر نہیں اور نہ کچھ میرے عمل میں ہے

فخر ہے مجھ کو میں اُمّتی ہوں اُنکا یہ بھی درج میرے ہنر میں ہے

فخر میرا غلامیِ رسولﷺ ہے یہ بھی درج میرے عمل میں ہے

بندے اس سے بڑھ کر تو کیا مانگے اور کیا ہوں تیرے نصیب

واہ حافظؔ پائی تو نے کیسی قسمت اور پائے تونے کیسے نصیب