دَرُودِپاک کی فضیلت اور رحمتیں و برکتیں

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواصَلُّواعَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ترجمہ : ’’اللہ اور اس کے ملائکہ نبیؐ پر دَرُود بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم بھی ان پر دَرُود و سلام بھیجو‘‘ قرآن مجید اور فرقان حمید کی سورة الاحزاب(٣٣) كى آيت (٥٦)ترجمےکے ساتھ اوپر درج ہے جو اللہ کا فرمان ہے کہ اللہ اور ملائکہ حضور نبی کریمﷺ پر دَرُودِ بھیجتے ہیں اے لوگو جو ایمان لائے ہو تم بھی ان پر دَرُود و سلام بھیجو۔ اب یہ اتنا واضح حکم ہے ایسا عمل ہے جس کے لئے اللہ ربُّ العزّت نے ملائکہ اور صاحب ایمان لوگوں کو تو حکم فرمادیا لیکن اللہ نے خود اپنےآپ کو اس میں کیوں شامل فرمالیا کہ اللہ اور ملائکہ دَرُود بھیجتے ہیں اور ایمان والوں کو بھی حکم فرمادیااس پر بہت سے لوگوں کے دلوں میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اللہ تو وہ ہستی ہے جسکی سب عبادت کریں گے اور تمام تعریفیں شان عظمت اور بڑائی تو اللہ ہی کےلئے ہیں اور تمام عبادات اللہ کے لئے ہیں تو اللہ کیوں حضورﷺ پر دَرُود بھیجتا ہے اللہ ہمیں معاف فرمائے کیونکہ دین کے احکامات میں اپنی عقل سے سوالات کی گنجائش نہیں ہے نعوذ باللہ انسان گمراہ ہوسکتا ہے۔ اللہ کے احکام اور فرمان کی بجا آوری اور عمل ہمارے انسان اور مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے فرائض منصبی میں شامل ہے دین میں احکام کےمعاملے میں کسی حجت کی گنجائش نہیں۔ اب رہا کچھ معصوم اذہان کے اس معصوم سوال کا اس نا چیز کے معصومانہ ذہن کا معصوم سا جواب کیونکہ نہ تو میں کوئی علامہ ہوں نہ مفتی نہ مجدد اور عالم دین نہ کوئی ادیب نہ کہانی نویس یا افسانہ نگار نہ محقق ویسے بھی کوئی زیادہ علم میرے پاس نہیں ہے اور ادب سے بھی میری کوئی زیادہ شناسائی نہیں ہے ایک بہت ہی عامیانہ سی کوشش ہے جسکے لئے میں دنیاوی ایک مثال کا سہارا لے رہا ہوں کیونکہ ہم اسی دنیا کے دنیا دار لوگ ہیں اس لئے شاید اس سے سمجھنے میں کچھ آسانی ہوجائے۔ یوں سمجھ لیجئے جیسے کوئی آرٹسٹ کوئی پینٹنگ بنائے ، کوئی بھی کسی فن کا ماہر اپنی فنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر کوئی بھی نئ چیز کوئی شاہکار تخلیق کرے ،کوئی شاعر اپنا کلام لکھے ، اور ادیب اپنا کوئی ادبی فن پارہ تحریر کرے ، اس پر ان میں سے ہرایک کا سب سے پہلا عمل یہ ہوتا ہے کہ وہ سب سے پہلے تو خود اپنے کئے ہوئے کام کو دیکھتا ہے اور اس پر خوش ہوتا ہے کہ واہ کیا کام کیا ہے میں نے جب وہ خود اس کو اتنا اچھا محسوس کرتا ہے تو پھر وہ چاہتا ہے کوئی اسے دیکھے سنے پڑھے اور اسکےکئے ہوئے کام کی تعریف ہو جب ایسا ہوتا ہے تب وہ چاہتا ہے کسی اپنے بہت قریبی شخص کو دکھاؤں سناؤں پڑھاؤں پھر جب تعریف ہوتی ہے تب اسکی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اب زیادہ سے زیادہ لوگ اسکو دیکھیں اور سنیں اور پڑھیں تو اسکی تعریف سے اسکو اور خوشی ہوتی ہے اور تسکین ملتی ہے۔ اب آتے ہیں سب سے بڑے تخلیقار جو پوری کائنات کو تخلیق کرنے والا ہے اللہ ربُّ العالمین اور تمام تخلیقات کا وہی خالق ہے وہی مالک ہے اور وہی رازق ہے اللہ کی تخلیقات میں سے سب سے خوبصورت اور محبوب ترین تخلیق رسالتِ مآَب ﷺ ہیں اللہ نے آپکی اتنی خوبصورت اور خوب سیرت تخلیق کی کہ کائنات میں ازل سے ابد تک نہ کوئی ایسا تھا نہ ایسا ہے نہ آیا ہے اور تا قیامت نہ کبھی آئیگا بلکہ اللہ نے اس پر مہر ثبت کر دی اللہ کو اپنی یہ تخلیق اتنی پسند اور اتنی محبوب ترین ہے کہ اللہ نے خود بھی آپکی بہت تعریف فرمائی اور اپنے قرب میں سب ملائکہ سے بھی کروائی پھر اللہ نے چاہا کہ میں پوری کائنات کے مسلمانوں اور ایمان والوں پر بھی حکم لاگو کر دوں کہ سب آپکی تعریف کریں اب آپکو اوپردی گئ مثال سے واضح ہوگیا ہو گا کہ اللہ اپنی خوبصورت ترین تخلیق کی خود تعریف فرمارہاہے اور کسی تخلیق کی تعریف بذات خود تخلیقار کی تعریف ہے۔ اب آپ سو چیں دَرُودِ پاک کا ورد کیسا عمل ہے میرے نزدیک یہ اتنی افضل عبادت ہے جو اللہ اور ملائکہ کر رہے ہیں ۔ اللہ نے ہمارے لئے اسکا حکم بھی جاری فرما دیا اور فوائد بھی رکھ دیئےکیونکہ ہم دنیا دار ہیں اور اس بھول بھلیوں کی دنیا میں رہتے ہیں اللہ نے ہمارے لئےدَرُودِپاک پڑھنے میں بے پناہ فوائد رکھے ہیں اللہ کا فرمان ہے جو شخص ایک بار دَرُودِپاک پڑھے گا اسکے دس گناہ معاف ہونگےاسکو دس نیکیاں ملیں گی اور اسکے دس درجات بلند ہونگیں ہم کیونکہ مارکیٹ میں مختلف دکانوں پر سیلز کیلئے ضرور وقت نکال کرچلے جاتے ہیں ہمیں اللہ کے دیئے ہوئے ان تمام فوائد جو ایک نہیں تین مل رہے ہیں ایک بار پڑھنے کے ثواب کے علاوہ گناہ کی معافی اور درجات کی بلندی تو ہمیں اسکے لئے ضرور وقت بھی نکالنا چاہیے اور دَرُودِپاک کا ورد زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے اوربروز جمعہ اور مزید پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے اسکا بہت اجرو ثواب ہے اور فوائد ہیں۔ آپ سوچیں کیا کوئی کام اللہ کی رحمت کے بغیر ممکن ہے جب آپ دَرُودِ پڑھتے ہوں اللہ کی رحمتیں آپکے شامل حال ہوں انشاءاللہ کوئی مشکل آپکے قریب نہیں آئیگی اور آپکی دعائیں بھی قبول ہونگی۔ دعاؤں کےلئے آپکو علم ہوگاآپنے یقیناً پڑھا بھی ہوگا اور سنابھی ہوگا جس دعا میں اوّل اور آخر دَرُودِپاک پڑھا جائے وہ ضرور قبولیت کا شرف پاتی ہے اور میرے نزدیک اس سے بڑھ کر اور کیا عمل ہوسکتا ہے جسے اللہ اور ملائکہ خود کر رہے ہیں جسکا اللہ ہمیں حکم بھی فرمارہا ہے۔ آپ سوچیں ہماری آجکل کی اس دنیاوی زندگی کی کتنی بے پناہ مشکلات اور پریشانیاں ہیں ہم کیسے نہ ختم ہونے والے مصائب وآلام کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں بحیثیت انسان مسلمان اور بحیثیت پاکستانی اسکی وجہ صرف ہماری دین سے دوری ہے۔دراصل قرآن و حدیث اور سنت نبوی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔ ہماری اللہ اور اللہ کے رسولﷺ سے مُحَبَّت اور قربت بہت ضروری ہے اسکے لئے نماز قرآن اور سنت نبویﷺ پر عمل اسی میں ہمارے بہت سے مسائل کا حل ہے اور ذکر اللہ ذکر رسولﷺ سے اللہ اور اللہ کے رسولﷺ راضی بھی ہونگے اور ہماری دنیاوی زندگی اور آخرت کی زندگی دونوں سنور جائیں گی اور ذکر رسولﷺ دَرُودِپاک کا کثرت سے ذکر ہے۔ ذکر ہے یاد کرنا آپ جس کو یاد کریں وہ ضرور آپکی طرف متوجہ ہو گا اور خصوصاً وہ ذکر جس میں حکم ربی ّ بھی ہو اور وہ خود اس عمل کو کرنے میں شامل بھی ہو پھر جس کے لئے ذکر کرنے کو کہا گیا ہو وہ کہنے والے کا محبوب بھی ہو۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے ایک ماں اپنے بچے کو بہت پیار کرتی ہے آپ اسکے بچے کی تعریف کریں اور اسے پیار کریں تو اس ماں کو آپ کا یہ فعل اچھا لگے گا یہ ماں کی مثال اللہ نے اپنی مخلوق سے مُحَبَّت کے سلسلے میں بھی دی ہے کیونکہ ماں کو اپنا بچہ سب سےزیادہ پیارا ہوتا ہے ایسے ہی اللہ کو حضور نبی کریمﷺ سب سے زیادہ پیارے اور محبوب ہیں تو جو اللہ کا حکم بھی بجا لائے اور اللہ کے محبوب پر دَرُودِ بھی بھیجے تو اللہ کو اس پر پیار کیوں نہیں آئیگا اور اللہ اسکی مشکلات اور پریشانیاں دورکیوں نہیں فرمائےگا اور اپنے وعدے کے مطابق اس پر رحمتیں کیوں نہیں نازل فرمائیگا اور اپنی خصوصی توجہ کیوں نہیں فرمائیگا کہ یہ میرے محبوب کا ذکر اور ورد کرتا ہے اس لئے وہ بندہ اللہ کو اچھا بھی لگتا ہے اور اسکا حکم پورا کرنے پر وہ اس سے راضی بھی ہوتا ہے۔ میں نے ابتک اس دنیا میں اپنی جتنی زندگی گزاری ہے اس میں یہی دیکھا ہے کہ آج کی دنیا ایک مفاد کی دنیا ہے جس میں ہرشخص کا ایک دوسرے سے تعلق زیادہ تر مفاد کی بنیاد پر ہے اگر یہ شخص میرے کسی کام آسکتا ہے تو اس سے تعلق رکھوں ورنہ تو یہ آدمی بیکار ہے میرے کس کام کا اور اس دنیا میں لوگ انہی کے کام کرتے ہیں جن سے انہیں ذاتی منافع نظر آئے یا جنکی پوزیشن سے انہیں یہ توقع ہوتی ہے کہ کل کو ان سے میں یہ کام کروا لونگا تو آج کے تعلقات صرف مطلب کے حصول کی بنیاد پر ترتیب دیئےجاتے ہیں یہ ایک کڑوا سچ ہے اور ایک دوسرا نقطہء نظر ہےجسے پی آر کا نام دیا جاتا ہے یعنی پرسنل ریلیشنز جس کو آپ آسان اردو زبان میں ذاتی تعلقات، خاص مقامات پر جہاں عام روز مرہ کے کاموں کے حصول میں آپکو مدد درکار ہو اس خاکسار کا اپنی زندگی میں بالکل مختلف نقطہء نظر رہاہے میں بالکل سوشل آدمی نہیں نہ بہت زیادہ تعلقات بنانے کی بھاگ دوڑ میرا مطمع نظر رہاہے میں طبیعتاً ایک سادہ انسان ہوں مجھے اپنی پارسائی یا نیک وکار ہونے کا کوئی دعویٰ نہیں کسی تقویٰ یا پرہیز گاری کا کوئی زعم نہیں یا کسی اللہ والے ہونے کا کوئی گمان نہیں ہاں ایک بات کہتا ہوں جو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ میں صرف اللہ کا بندہ ہوں جو میرا خالق مالک اور رازق ہے اسکے علاوہ اور دنیاوی طور پر نہ میرا کسی ایسی حکومتی یا کسی اور بڑی ادارتی عہدیدارشخصیت سے کوئی تعلق یا سرو کار ہے میں نے ہمیشہ ایک سب سے بڑی ذات خالق و مالک و رازق سے ناطہ جوڑنے پر یقین کامل رکھا ہے میں اپنا سب کچھ اللہ پر چھوڑتا ہوں خواہ وہ دنیاوی معاملات ہوں یا دینی معاملات یہی ایک راستہ ہے یہی منزل مقصود ہے اس میں ہمارے لئے ایک ہی مشعل راہ ہے وہ راستہ روز روشن کی طرح عیاں ہے جن کی ذات ہر مسلمان کی زندگی کے مقصدکا حصول اور انکی سیرت کی پیروی ہونی چاہیے وہ ہیں اللہ کے حبیب محمد الرسول اللہﷺ۔ اسکے لئے ہمارا حضور نبی کریمﷺ سے اپنا تعلق مضبوط اور مربوط بنانے کیلئے بہترین اور افضل ترین راستہ اور عمل دَرُودِپاک ہے یہ وہ عمل ہے جو اللہ اور فرشتے کر رہے ہیں اور جسکے لئے ہمیں حکم بھی دیا گیا ہے اور یہ اللہ کا پسند یدہ عمل ہے اور اس عمل کے کرنے والے کے گناہ معاف ہوتے ہیں اللہ کی رحمتیں برکتیں نازل ہوتی ہیں درجات بلند ہوتے ہیں ۔ میں نے ماشاءاللہ اپنی اس طویل زندگی میں جو دَرُودِپاک کی کرامات رحمتیں برکتیں دیکھی ہیں اور مشاہدہ کیا ہے اللہ ربّ العزّت نے حضورﷺ کے اسم مبارک کو اتنا بلند اعلیٰ و عرفہ بنادیا اور وہ عزتیں اور رفعتیں بخشیں جس کو اللہ نے خود قرآن میں یوں بیان فرمادیا( وَرَفعناَ لکَ ذِکرَک) ترجمہ:’’ اور ہم نے آپ کے ذکر کو بلند فرما دیا‘‘۔ اور اللہ نے اس نام کی برکت سے اس نام کو پڑھنے لکھنے اور ادا کرنے والے کو بھی عزتیں رفعتیں عروج اور دوام بخش دیا یہ وہ نام ہے جس قلم سے لکھا جائے اس قلم کی عزت اور توقیر بڑھ جاتی ہے جس کاغذ پر لکھا جائے اس کاغذ کی عزت و عظمت بڑھ جاتی ہے جس سیاہی سے لکھا جائے وہ سیاہی پاکیزہ اور متبرک ہو جاتی ہے ہم کتنی بھی کوشش کر لیں ہم اس نام کی عزت و تو قیر میں ایک رتی بھر بھی اور اضافہ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ اتنی بڑی ہستی ہیں ہم ان کے لئے وہ الفاظ کہاں سے لائیں گے کائنات میں نہ تو کوئی لغت نہ کوئی زبان ایسی ہے نہ ہوگی جس میں آپکے شایان شان الفاظ موجود ہوں بھلا جس ہستی کی تعریف کیلئے خود اللہ ربُّ الْعِزَّت نے قرآن نازل فرمایا ہو اسکی تعریف میں انسان کہاں سے لفظ لا سکتا ہے مگر جس نے بھی اس نام کو پڑھنے لکھنے بولنے اور ادا کرنے کی کوشش کی اس نے خود عزتیں اور رفعتیں پائی ہیں زمانہ اسکا شاہد ہے گواہ ہے اس میں بے پناہ شخصیات ہیں جنہوں نے اور بہت اصناف میں کام کیا کوئی انکے ناموں کو جاننے والا نہیں تھا جب سےوہ اس نام سے جڑے نعت گوئی نعت خوانی اور سیرت النبیﷺ پر انہوں نے کام کیا تو وہ مقام اور نام پایا جسکا زمانہ گواہ ہے۔ مجھ پر کم عمری سے اللہ کی کرم نوازی اور عنایت رہی کہ ہمارا اَلْحَمْدُ للہ ایک مذہبی اور دینی گھرانہ تھا میرے والدِ محترم نمازی تہجد گزار اور بہت نیک انسان تھے اور والدہ محترمہ سید گھرانے سے تھیں اور وہ بھی ماشاءالله نمازی دين دار اور بہت نيک خاتون تھیں دونوں آج حیات نہیں ہیں دونوں ہی وصال فرما چکے ہیں اللہ ربُّ الْعِزَّت انکی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے اور انکی قبروں پر انوار کی بارش فرمائے آج اگر میں کسی قابل ہوں یا اگر مجھ میں ذرا بھی کوئی خوبی سمجھتا ہے تو یہ میرے والدین کی بہترین پرورش اور اعلٰی تربیت کے مرہون منت اور اللہ کی مہربانی اور کرم نوازی اور توفیق کی بدولت ہےورنہ میں کچھ بھی نہیں اور نہ کسی قابل ہوں اور یہی وجہ ہے کہ ہماری تربیت میں بچپن سے دین اور دنیا دونوں پر بھر پور توجہ دی گئی تھی اور قرآن پاک کی تعلیم والد محترم کی بہت خواہش تھی کہ اولاد میں سے کوئی بھی بچہ قرآن پاک حفظ کرلے اللہ نے مجھے چن لیا تھا اور اس اتنی بڑی نعمت سے باسعادت کرکے نواز دیا ۔ اس کوشش اور خواہش کیلئے جو میرے والدین نے کی اور اللہ نے مجھے نواز دیا اسکے لئے بھی میں اپنے والدین کا تا حیات اورآئندہ ہمیشہ کی زندگی میں احسان مند اور دعاگو رہونگا۔ آج میرے والدین دنیا میں نہیں ہیں اس جہانِ فانی سے رحلت فرماگئےہیں اللہ کی توفیق اور انکی کوشش سے اللہ کی بخشی ہوئی اس نعمت کی بدولت اَلْحَمْدُللہ روز صبح قرآن پاک کی تلاوت اورذکراذکارکےبعدحضورنبی کریمﷺآپکی آل اور تمام صحابہ کرام رِضْوَاْنُ اللہ ِعَلَیھِمْ اَجْمَعیِنْ تمام تابعین تبع تابعین تمام ءاِمّاء سے لیکر تمام امت مسلمہ اور خصوص بالخصوص والدین تمام رشتہ دار اور عزیزو اقارب کی مغفرت درجات کی بلندی اور انکی قبروں پر کروڑوں رحمتیں اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام کی دعا سے دن کی ابتدا ہوتی ہے۔اَلْحَمْدُلِلہ اس خاص گھریلو پس منظر کی بدولت بچپن سے دَرُودِپاک سے ایک قدرتی لگاؤ تھا اور کیونکہ اللہ نے قرآن کی نعمت کےساتھ اچھی آواز سے بھی نوازا تھا جسکی بدولت مساجد مدارس کی مذہبی تقریبات اور مدارس سکول کالج کےحسن قراءت کےمقابلوں میں شرکت اور انعامات کے ساتھ ساتھ کیونکہ مذہبی تقریبات میں نعت خوانی اور دَرُودو سلام کیوجہ سے اَلْحَمْدُ لِلہ مجھےدَرُودِپاک کھلا پڑھنے کی عادت ہوگئی تھی اس وقت تو کھلا پڑھتا تھا پھرجب سے ؕشعور پایا اور اللہ نے مزید ہدایت اور توفیق عطافرمائی تو مسلسل تسبیحات پڑھنا شروع کیں پھر ماشاءاللہ اللہ کی رحمت سے دَرُودِ ابراہیمی کا ورد ہزار بار تک پہنچ گیا جسکی لزت پڑھنے سے ہی معلوم ہو سکتی ہے اور اسکی کیفیت بیان نہیں کی جاسکتی اور جب انسان پڑھتے ہوئے اس قرآن کی آیت کی وساطت سے ان کیفیات کو محسوس کرتا ہےکہ میں وہ کام کر رہا ہوں جس کا اللہ نے حکم فرمایا ہے اسکی بجا آوری کی تفہیم اور اس سے بڑھ کر یہ کیفیت وارد ہوجانا کہ آپکی روح کی تسکین ہو اللہ اور ملائکہ بھی آپ ﷺپر دَرُودِپاک پڑھ رہے ہیں اور میں بھی اتنی طوالت سے دَرُودِپاک پڑھ رہا ہوں جو ماشاءالله ایک طویل المدت کے علاوہ یومیہ طویل الوقت بھی ہے اس میں کتنی بار مجھےبھی یہ سعادت نصیب ہوتی ہوگی کہ ملائکہ کا دَرُود اور میرا دَرُود با جماعت ہو جاتا ہوگا اور کیونکہ اللہ بھی دَرُود بھیج رہا ہے یہ اللہ کی رحمت خاص ہے کے کسی لمحے تو دَرُودساتھ آپ تک پہنچنے کی سعادت حاصل ہوتی ہوگی جس سے آپکی شفاعت نصیب ہونے کے یقین کو یقین کامل کی معراج کی نوید سنائی دیتی ہے اور اس سے جو سرور اور کیفیات حاصل ہوتی ہیں ان سےمیری زندگی میں مجھے وہ تسکین فراہم ہوتی ہے جو الفاظوں میں بیان نہیں کی جا سکتی مجھے اللہ نے اس دَرُودِپاک اور حضور نبی کریمﷺ کے اسم مبارک سے ایک ادنیٰ سے معمولی انسان کو جس کی حیثیت ایک کنکر کے برابر بھی نہیں تھی آج اللہ نے مجھے جو بھی کچھ دیا ہے اس نام کے ذکر کے صدقے دیا ہے ورنہ میری کیا حیثیت تھی اور مجھے کون جانتا تھا دراصل اس دَرُودِپاک کے صدقے اللہ انسان پر اتنی رحمتیں اور برکتیں نازل کرتا ہے اور آپکی پیشانی پر ایک مہر ثبت کرکے حکم صادر فرما دیتا ہے اپنے مقرب فرشتوں کو اور اپنی مخلوق کو کہ میرے اس بندے کے کام میں معاون بنو اور دلوں میں ڈال دیتا ہے وہ جہاں بھی جائے میرے اس بندے کے کام کرو باوجود اسکے کہ جہاں بھی وہ جاتا ہے وہاں چاہے اسے کوئی شخص نہ بھی جانتا ہو اللہ کا عطا کردہ وہ کرم جو اسکی پیشانی کی زینت بن جاتا ہے اللہ کے حکم سے ہر وہ شخص اسکی پیشانی پڑھ لیتا ہے جس سے اللہ نےاسکا کام کروانا ہوتا ہے اور ہر اس مقام پر جہاں آپ کام کی غرض سے جاتے ہیں ان لوگوں اور مجاز افسران کو حکم ہوتا ہے اس شخص کی عزت اور توقیر کرو اسکو لائن میں کھڑا نہ کرو اسکا کام فورًا کردو اسکے لیئے کام کی مشکلات کو دور کرو یہ سب اللہ کے حکم سے ہوتا ہے اور اس لئے ہوتا ہے کہ اللہ اپنے حکم کی بجا آوری پر اپنے بندے سے خوش ہوتا ہے اور پھر اللہ کے محبوب پر دَرُودبھیجنے پر اللہ کو اس بندے پر پیار آتا ہے اور اللہ اس سے راضی ہو جاتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے اور اس انسان کے چہرے پر کچھ ایسے اثرات پیدا کردیتا ہے جو لوگوں کے دلوں میں اس کے لئےایسی بھلائیاں اور ایسی چیزیں پیدا کر دیتا ہے کہ اس شخص کو خود لوگوں کی اسکے ساتھ اس خاص سلوک اور برتاؤ کی سمجھ نہیں آرہی ہوتی کیونکہ ہر انسان کے اندر اسکا ایک ضمیر موجود ہے جو اسکی اصلیت اسکو بتاتا رہتا ہے تو ظاہر ہے انسان کو یہ تو پتہ ہوتا ہے کہ مجھ میں تو کوئی ایسی خوبی نہیں تو پھر اسکو اندر سے ایک آواز آتی ہے جو ضمیر کی آواز ہے جس پر ہم اکثر اپنی مرضی مسلط کر دیتے ہیں اور اسکو دبا دیتے ہیں لیکن ایک ضمیر کے ضمیر کی آواز ہے جسے ہم خاموش نہیں کروا سکتے وہ اصل حقیقت بتاتا ہےکہ بندے تو واقعی کچھ نہیں اور یہ تیرے ساتھ اللہ نےتیری کسی بہت بڑی عبادت و ریاضت کیوجہ سے نہیں کیا صرف اللہ کےحکم پراسکے محبوب کے ذکر پر تجھے یہ مقام یہ عزت یہ توقیر یہ آسانیاں ملی ہیں کہ ہر کام کا ہو جانا کسی مشکل میں نہ پھنسنا اور یہ آواز کیونکہ حق اور سچ کی آواز ہے یہ آپکی روح کی روح کو تسکین فراہم کرتی ہے جسکی خوراک آپکا روز کا ذکر اذکار اور دَرُودِپاک کے ورد کی وہ مشق ہے جو آپکی زندگی کا معمول بن چکی ہے اور اس سے آپکو ایسا سرور اور ایسی کیفیات حاصل ہوتی ہیں کہ آپ اسکے اتنے عادی ہوجاتے ہیں کہ اسکے بغیر آپکی زندگی آپکو نامکمل محسوس ہوتی ہے اور آپکی زبان اور قلب ورد میں مصروف عمل رہتے ہیں آپکی زبان ورد مکمل کر بھی لے تب بھی آپکے قلب میں ذکر جاری ساری رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ پر اللہ کا نور رحمتیں برکتیں اسکی عنایات انعام و اکرام کی بارش برستی رہتی ہے- جو دنیا دار ہوتے ہیں وہ وزیر سفیر سے ناطہ جوڑ کر پھولے نہیں سماتے کہ اب انکا کوئی کام نہیں رکے گا جب کہ اس وزیر سفیر کے ایک پل کے بھی قائم رہنے کا علم نہیں کہ کب اسکا عہدہ ختم ہو جائے اور سوچیں جو بادشاہوں کا بادشاہ ہے جو ہر چیز پر قادر ہے اس سے ہم اگر ناطہ جوڑ لیں تو ہمیں کسی چیز کی محتاجی نہیں ہو سکتی بس صرف بات ایک لمحے کے سوچنے کی ہے۔ اللہ ہمیں دَرُودِپاک کو دل و جان سے پڑھنے اور اسکو تا مرگ جاری و ساری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثُمّ آمین اور اللہ ہم میں سے ہر شخص کو اسکا عادی بنائے اور اللہ مجھے جن کیفیات سے نواز رہا ہے اللہ سب کو ان کیفیات سے نوازے اور میری دعا ہےکہ ہم سب کو اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کی رضا اور ایسی خیرو برکت اور توفیقات حاصل ہوں اور ہم ہمیشہ قرآن و حدیث پڑھیں سمجھیں اور اس پر عمل کریں اور اپنی زندگیوں کو دین کیمطابق سنت نبویﷺ پر چلتے ہوئے باعمل زندگی گزاریں اور اپنی زندگی کی آرائش و زیبائش دَرُودِپاک اور دَرُودِ ابراھیمی سے کریں کیونکہ دَرُودِ ابراھیمی اس لحاظ سے سب سے افضل ہے کیونکہ یہ نماز کاحصہ ہے اللہ ربُّ الْعِزَّت ہمیں حضور نبی کریمﷺ کی مُحَبَّت اور انکی آل سے مُحَبَّت اپنی جان و مال والدین اور اولاد سے بڑھ کر عطافرمائے آمین ثمَّ آمین۔ موضوع اتنی بڑی ہستی پر دَرُود بھیجنے کی نسبت سے بہت اہم بہت وسیع و عریض ہے میں ایک بہت کم علم انسان ہوں کیا میں اورکیا میری اوقات اور کیا میری بساط کہ میں ایسے موضوع پر قلم اُٹھاتا اس ناچیز کی ادنیٰ سی کوشش ہے کہ انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھا لوں اور بالکل ایسے ہی ہے جیسے حضرت ابراھیم علیہ السلام کو جب آگ کے آلاؤ کو تیار کرکے ڈالا گیا تو آگ بجھانے کیلئےایک چڑیا نے بھی اپنی چونچ میں پانی لا کر ڈالا تو چڑیا سے سوال ہوا کہ تمہارے اس پانی کے قطرے دو قطرے سے آگ بجھ سکتی ہے تو چڑیا نے جواب دیا آگ بجھے نہ بجھے کم از کم مجھے یہ تو اطمینان ہوگا کہ میں نے بھی اس کار خیر میں اپنی کوئی کوشش تو کی اوراپنا حصہ ڈالا ہے تو اسی طرح آپکے اُمّتی ہونے کی نسبت سے میں اس قابل ہوں یا نہیں مجھے کچھ بھی اپنی ٹوٹی پھوٹی سی ناکام کوشش تو کرنی چاہیے تھی میں اس حسرت کے ساتھ دنیا سے نہیں جانا چاہتا کہ آپکے غلاموں کے غلاموں کے غلاموں کی جوتیوں کے خاک کے زرےکے برابر آپکا امّتی بغیرکچھ کوشش کئے دنیا سے رخصت ہوگیا میں یہ ضرور جانتا ہوں نہ یہ میرا منصب ہے اور نہ میں اسکا اہل ہوں اپنی معصومانہ بچگانہ خواہشمندانہ حسرت پوری کی ہے قبولیت کے مالک اللہ اور اللہ کے رسولﷺ ہیں وہ چاہیں تو اس معصومیت کے پردوں میں لپٹی پنہاں وہ کیفیات جو جن کے لئے ہیں وہ ان پر مزید شفقت فرماتے ہوئے شرف قبولیت سے نواز دیں کہ ہے تو نکما کچھ بھی ہے پرہے تو میرا یااللہ دَرُودِپاک کے صدقے ہماری ہر مصیبت ہر مشکل ہر پریشانی ہر بیماری ہر آفت ہر شر اور نظر بد سے محفوظ فرما اور یا اللہ ہمیں اپنی ناراضگی سے معاف فرمادے اور اس عالمی کرونا کی بیماری سے پوری عالم انسانیت کو اپنی رحمت سے نجات عطا فرمادے یا اللہ ہم بہت گناہ گار ہیں خطاکار ہیں سیاہ کار ہیں پر تیری رحمت کے اور بخشش کے طلبگار ہیں یا اللہ تو ستار ہے ،غفار ہے،رحمٰن ہے، رحیم ہے، کریم ہے، رؤف ہے ،ودود ہے، سمیع ہے، بصیر ہے، مجیب الدعوات ہے یا اللہ تجھے تمام شہدا کا واسطہ اورخصوص با لخصوص شہدائے کربلا اور آلِ رسولﷺ اہل بیت اطہار کا واسطہ ہم سے راضی ہو جا اور ہمیں معاف فرمادے ہماری پچھلی چھوٹی بڑی سب خطاؤوں کو معاف فرمادے ہماری ان دعاؤوں کو قبول فرمالے اور ہم سے راضی ہو جا اور ہمیں بیشمارآسانیوں سے نواز دے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمادے مزید خیرو برکت والا رزق صحت تندرستی اور مزید اپنے انعام واکرام سے نواز دے اور یا اللہ ہمیں اپنے فضل و کرم اور رحمتوں کے ساتھ اپنی حفظ و امان میں رکھ یا اللہ ہمیں اس دَرُودِپاک کی برکت اور رحمت سے ہر قسم کی مالی جسمانی روحانی محتاجی سے محفوظ فرما یااللہ ہم تیرے حبیب کے صدقے اور تیرےاحکام کی بجا آوری پر تیری اور تیرے حبیب کی رضا کی تجھ سے بھیک مانگتے ہیں یااللہ اس دَرُودِپاک کے صدقے ہم سے راضی ہو جا اور ہمیں اس دنیا کی بھول بھلیوں میں کھو جانے سے محفوظ فرما اور یا اللہ ہمیں اپنی اور اپنے حبیب کی یاد سے غافل ہونے سےبچالے یا اللہ ہمیں شیطان کے ہر قسم کے حملوں سے محفوظ فرمالے ہمیں ہمیشہ اپنی رحمتوں کی آغوش میں اپنی حفظ و امان میں رکھ یا اللہ تیرا وعدہ ہے تو ہر اس دعا کو شرف قبولیت بخشتا ہے جسکے اوّل آخر دَرُودِپاک ہو ہماری ان تمام دعاؤں کو شرف قبولیت بخش دے آمین ہماری اس دنیائے فانی کی زندگی کا اختتام ایمان کی سلامتی کے ساتھ خیر کے ساتھ فرمادے اور یا اللہ ہماری آخرت کی زندگی کو بھی بہتر بنادے آمین ثُمَّ آمین یا ربّ العالمین۔