دُعائے تمنا و آرزو

تمہیں آرزو کے دیے جلا کے رکھنا ہے

اللہ سے اچھی امید لگا کے رکھنا ہے

خزاں کے موسم کی رخصتی کی امید لگا کے رکھنا ہے

بہارِ گُل کی آمد کی امید لگا کے رکھنا ہے

وہ تیرا رب تیرا مالک ہے تجھے یہ یقین رکھنا ہے

اسی کو سب سے زیادہ دل کے قریب رکھنا ہے

اسی سے کرنی ہیں دل کی سب باتیں یہ بھی یاد رکھنا ہے

اٹھا کے ہاتھوں کو صرف اسی کے آگے پھیلا کے رکھنا ہے

اپنی فریاد اور ندامت کے آنسو صرف اسی کے سامنے رکھنا ہے

وہ تیرا خالق، تیرا رازق، تیرا آقا ہے یہ یاد رکھنا ہے

اسی سے سب راز و نیاز کرنے ہیں یہ یاد رکھنا ہے

اسی سے غم کی کہانی بیان کرنی ہے یہ یاد رکھنا ہے

کَرِیْم اور بَصیِرْ بھی وہ سب سے بڑ ھ کرغَفُورٌ رَّحِيمٌ بھی وہ یہ یاد رکھنا ہے

اسی سے امید بخشش کی لگا کہ رکھنا ہے یہ یاد رکھنا ہے