زندگی کی اصل حقیقت کیا ہے؟ کیا ہم کبھی اس پر چند لمحے بھی غور و فکر کرتے ہیں یا کبھی سوچتے ہیی کہ یہ کتنی معمولی اور عارضی ہے اور یہ ایک بلبلے کی مانند ہے جسکا عرصہ ءِ حیات بہت مختصر اور غیر یقینی ہے اور کتنی جلد اور کیسے تبدیل ہو رہی ہے، ہو رہی تھی، اور ہوتی چلی جائیگی۔
آپ سوچیے اور فرض کیجئے کہ ہم آج سال ۲۰۲۱ میں ہیں آج سے ۱۰۰ سال پہلے دنیا کیا تھی اور آج دنیا کتنی تبدیل ہو چکی ہے۔اس میں کیا کچھ تھا جو اب نہیں ہےاور دنیا کی تمام چیزیں انسان سے لیکر تمام جاندار مخلوقات پرند چرند حیوانات حشرات نباتات باغات جنگلات جمالیات مقامات عمارات ایجادات عجائبات جو تھیں وہ نہیں ہیں جو نہیں تھیں وہ آج موجود ہیں اسی طرح سوچیے آج سے ۱۰۰ سال بعد ۲۱۲۱میں ہم میں سے زیادہ تر دورِحاضر کے بے حساب لوگوں میں سے وہ یا انکے کئی رشتہ دار اور دوست منوں مٹی تلے زیر زمین دفن ہو گئے ہوں گےاور نہ جانے ہم کہاں پر مٹی تلے دفن ہونگے اور کون اجنبی ہمارے گھروں میں رہ رہے ہونگےاور ہماری جائیدادیں ہماری ملکیّت نہیں ہونگی غیر لوگوں کی ہونگی اور بہت سے ہمارے اپنوں کو بہت کچھ یاد بھی نہیں رہے گا وہ بھول چکے ہونگے۔ اب بھی ہم میں سے کتنے اپنےدادا کے والد کے بارے میں کبھی کیا سوچتے ہونگے یہاں تک کہ کتنوں کو تو نام بھی نہیں یاد ہوگا۔ ہم اپنی ہی نسلوں کی یاد میں خود تاریخ کا گم نام حصہ بن جائیں گے، جبکہ لوگ ہمارے نام اور شکلیں بھی بھول جائیں گے۔
سو سال میں کتنےارتعاش کتنے اندھیرے اجالے اتار چڑھاؤاونچ نیچ کتنے سکوت سناٹے خاموشیاں کتنے شور شرابے ہنگامے توڑ پھوڑ افرا تفری بد نظمی بے چینی بے اطمینانی دھماکے اور زلزلے آتش فشاں آندھیاں طوفان بادو باراں سمندری طوفان سیلاب اور تباہیوں سے ان ۱۰۰ سالوں کی لمبی تاریخ تاریخ کے اوراق ان سے رقم ہونگے۔ ہمیں اس سب کو سوچ کر اس تلخ حقیقت کا واقعی یہ اندازہ ہوگا کہ دنیا کتنی معمولی ہے اسکا سب کچھ کتنا عارضی ہے کتنی جلد ختم ہونےوالا ہے اور ہم ایک دوسرے سے زیادہ پا لینے کی جُستُجو حرس طمع لالچ کے اور زیادہ سے زیادہ دولت حاصل کرلینے کے خواب اور کوشش میں کیسے کتنا وقت ضائع کر دیتے ہیں کتنے نادان ہیں ہم اور کتنے خسارے میں ہیں ہم اور اللہ کا قرآن میں انسانوں کے بارے میں فرمان ہے کہ بے شک انسان خسارے میں ہے جو بر حق ہے اور پتھر پر لکیر ہے۔
آج ہم چاہیں کہ اگر ہم اپنی بقیہ ساری زندگی نیکیاں سمیٹیں اور نیکیاں کرتے ہوئے گزاریں تو وہ موقع آج ابھی ہمارے پاس خوش قسمتی سے اس لمحہ موجو د میں ممکن ہے۔جب تک ہماری زندگی کی سانسوں کی ڈور قلب اور روح سے بندھی ہوئی ہے اور جتنے لمحات باقی ہیں۔ ابھی جتنی زندگی باقی ہے۔غور کریں اور اپنی سوچ کو بدلیں۔
اے اللہ ہمیں ہدایت دےکہ ہم حضورﷺ کی سنت کے مطابق باعمل زندگی گزاریں اپنی رضا کے حصول والی سنَّتِ نَبَوِی کیمطابق زندگی گزارنے کی توفیق نصیب فرما دے۔ اے اللہ ہمارا انجام بخیر فرما اور اپنی رضا عطا فرماکر ہم سے راضی ہو کر ہماری بخشش فرما۔ یااللہ جب ہمیں موت آئے تو ہمیں ایمان کی سلامتی کے ساتھ اس دنیا سے اٹھانا اور ہمیں اپنے انعام پانے والوں کے ساتھ اٹھانا اور ہمیں حضورﷺ کی شفاعت نصیب فرمانا آمین ثمَّ آمین