نعت کہنا نعت پڑھنا اور نعت سننا عبادت ہے جو حضور ؐ کے لئے لکھی جاتی ہے ۔ نعت لکھنا کسی بھی شاعر کے لئے باعث ِاعزاز اور سعادت ہے لیکن یہ اتنا آسان کام نہیں ہے اس کے لئے کچھ تقاضے ہیں وہ پورے ہوں یہ تب ممکن ہے اسی لئے ہر شاعر نعت نہیں لکھ سکتا جب تک کہ اس کا انتخاب اور منظوری وہاں سے نہیں ہوتی جن کے لئے وہ لکھی پڑھی اور پیش کی جاتی ہے ۔ دنیا میں بڑے بڑے شاعر پیدا ہوئے اور اپنا اپنا کام کر کے دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن ایک شعر بھی نعت کا نہیں لکھ پائے اور کچھ ایسے شاعر ہیں جنہیں نعت لکھنے کی سعادت نصیب ہوئی اور اللہ نے انہیں نعت کے وسیلے سے وہ عزت اور شہرت عطا فرمائی کہ ان کا حوالہ ہی نعت بن گیا اوروہ دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن ان کا نام نعت کے حوالے سے زندہ ہے اور تا قیامت زندہ و پائندہ رہے گا۔نعت کے لئے باوضو ہونا ،خیال پاکیزہ الفاظ کا چناؤ اتنا اعلیٰ اور ایسا ہونا چاہیے کے آپ ﷺکے علاوہ وہ کسی دوسرے کے لئے استعمال بھی نہ کئے جائیں جس میں کہیں بے ادبی کا شائبہ بھی نہیں ہونا چاہیے اور ایسا ہونا چاہیے کہ آپ ﷺ کے سامنے پیش کیا جاسکے یہ وہ اللہ کی محبوب ہستی ہیں جن کے لئے یہ کائنات سجائی گئی اور حضور ؐ پر قرآن پاک نازل کیا گیاجو کہ سب سے افضل کتاب ہے اللہ نے قرآن پاک میں اپنے محبوب ﷺ کو کئی ناموں سے مخاطب کیا، مزمل ، مدثر،حمیم ، یٰسین ، طہٰ، اور آپﷺ اللہ کے محبوب نبی آخرزماں ہیں آپﷺؐ کی ہستی آپ ﷺکے مقام کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے ۔جہاں تک ادب کا تقاضہ ہے تو قرآن پاک کی سورۃنمبر 49الحجرات آیت نمبر 2 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے
’’یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْہَرُوا لَہُ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُکُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُون‘‘
ترجمہ :’’اے ایمان والو نبی کریم ﷺ کی آواز سے اپنی آوازیں بلند نہ کیا کرو اور نہ بلند آواز سے رسول ؐ سے بات کیا کرو جیسا کہ تم ایک دوسرے سے کیا کرتے ہو کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو ۔‘‘
دراصل تو نعت لکھنے پڑھنے کے لئے اتنا احترام ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے کہ پاکیزہ ماحول اور پاک جگہ ہونی چاہیے اور دل میں حضور ؐ سے مُحَبَّت کی انتہا ہونی چاہیے یہاں تک کہ اپنے والدین اپنے اہل و عیال اپنی جان و مال ہر چیز سے بڑھ کرہونی چاہیے پھر جس جذبے ،ادب اور احـترام سے الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے وہ یقینا بہت خاص ہو تا ہے ۔یہاں مجھے حفیظ تائب ؒ صاحب کی نعت کا شعر یاد آرہا ہے ۔
عجب مقام سجھاتی ہے نعت پاک رسول
کہاں کہاں لئے جاتی ہے نعت پاک رسول
وضو جو کرتے ہیں اشکوں سے میرے لفظوں وخیال
تو پھر وجود میں آتی ہے نعت پاک رسول
اور پھر آپ ﷺکے مقام کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے جس کا ذکر قرآنِ پاک کی ایک اور سورۃنمبر 33الاحزاب آیت نمبر 56میں ارشاد ِباری تعالیٰ ہے۔
ــ’’إِنَّ اللَّہَ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیْماً ‘‘
ترجمہ ’’ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے حضور ؐ پر دَرُود بھیجتے ہیں اے ایمان والوں تم بھی حضور ؐ پر دَرُودو سلام بھیجو ــ‘‘
نعت کا آغازحضورﷺ کے دور میں صحابہ نے کیا بہت ہی جَلِیْلُ الْقَدْر صحابی حضرت حسان بن ثابت ؓسے نعت شروع ہوئی آپؓ شاعرِ دربار رسالتؐ تھے نعت کہنا صحابی رسول ؐ کی صفت ہے اور نعت پڑھنے کے لئے بھی جسے وہ منتخب فرما لیں وہی پڑھ سکتا ہے کیونکہ نعت کہنا صحابی رسول ؐ کا فعل ہے عبادت ہے اور نعت سنناسنت رسول ؐ ہے سنت پر عمل کرنا بھی عبادت اور ثواب ہے ۔
میں تو سمجھتا ہوں کہ ہمیں اتنے احتیاط کی ضرورت ہے کہ جس زبان سے ہم قرآنِ پاک پڑھتے ہیں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی حمد و ثناء کرتے ہیں ہمیں احترام میں کوئی غلط لفظ بُری بات زبان سے ادانہیں کرنی چاہیے اور جن کانوں سے قرآنِ پاک یا نعت سنتے ہیں ان سے کوئی برائی نہیں سننی چاہیے اور آپ ﷺ کی تعلیمات اور سیرت طیبہ ؐ پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے کیونکہ جن سے مُحَبَّت ہوتی ہے انسان ان کی بات بھی مانتا ہے اور عمل بھی کرتا ہے ۔
اس تمہید کا آغاز جس شخصیت کے لئے اس نا چیز نے کیا ان کا تعلق ایک سید گھرانے سے ہے اور ایک اچھے کلاسیکل نعت خواں کے تعارف سے جانے جاتے ہے ان کی یہ خوش نصیبی ہے وہ واہ کینٹ میں مقیم ہیں اور دوسری خوش قسمتی یہ ہے کہ ان کے والدِ محترم واہ فیکٹری میں ملازم تھے اور واہ فیکٹری ہی میں ایک ایسی ہستی بھی اپنی خدمات فیکٹری کے لئے انجام دے رہی تھیں جو ہمارے ملک کے لئے تو کیا پورے عالمِ اسلام کی نعت خوانی کی دنیا کا ایک ایسا مشہور و معروف نام جنہیں شاید ہی کوئی نعت سے مُحَبَّت رکھنے والا شخص نہ جانتا ہو۔ وہ ہستی جنابِ سید منظور الکونین شاہ صاحب مرحوم ؒ ہیں۔
سید زبیب مسعود کے والد کے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ سید زبیب مسعود سکول اور مسجد میں نعت پڑھنے لگ گئے ہیں کیوں نہ شاہ صاحب اور اپنی فیکٹری کی ملازمت کے توسط سےان تک رسائی حاصل کر کے درخواست کی جائےاور سید زبیب مسعود کی باقاعدہ شاگردی کے لئے آپ سے وقت لیا جائے ۔بس یوں سمجھ لیجئے وہ وقتِ قبولیت تھا جو اللہ نے سید زبیب مسعود کے والدکے دل میں یہ بات ڈالی اور شاہ صاحبؒ کی خدمت میں پیش ہونا اورشاہ صا حب کا شاگردی میں قبول کر لینا کیونکہ سید منظورالکونین شاہ صاحب جیسی عظیم ہستی کا ایک کم عمر بچے کو شاگردی کے لئے قبول کر لینا یہ کسی اعزاز سے کم نہیں تھا اور یہ اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کی حمد و ثنا جیسے اعزاز کے لئے منظوری مل جانا اس کا آغاز تھا اور یہ کتنی بڑی خوش قسمتی تھی کہ اتنی بڑی نامی گرامی فنّی شخصیت عالم اسلام اور نعت خوانی کی دنیا کا اتنا بڑا نام میں تو کہتا ہوں اس سے بڑی خوش نصیبی کسی کے لئے کیا ہو سکتی ہےکہ اگر وہ کچھ سیکھنا چاہے، اور اس فیلڈ میں اس کو سب سے اعلیٰ اور ممتاز ہستی کی شاگردی نصیب ہو جائے تو یہ اللہ کی کسی خاص عطا سے کم نہیں۔ شاہ صاحب کے شاگرد تو لا تعداد ہیں جنہوں نے شاہ صاحب سے نعت کے علم کا فن اور تربیت حاصل کی لیکن بہت سےشاگردوں کو سید زبیب مسعود شاہ کی طرح واہ کینٹ میں شاہ صاحب کی رہائش گاہ کے قریب رہائش کا اور شاہ صاحب ؒکے ساتھ ان کے والد کی ملازمت کی قربت کا یہ فائدہ حاصل نہیں تھا ۔اور اس کی وجہ سے سید زبیب مسعود کو شاہ صاحب کے ساتھ سیکھنےاور خدمت کرنے کا زیادہ موقع ملا ظاہر ہے ایک شاگرد کے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا خوش قسمتی ہو سکتی ہے چونکہ سیکھنے والے کو اور سِکھانے والے دونوں کے لئے بھر پور وقت کا ملنا بہت ضروری ہے اور وہ سید زبیب مسعود کوبہت زیادہ وقت ملا اسی لئےزبیب پر اللہ نے بہت کرم کیا اور شاہ صاحب نے سیدزبیب مسعود شاہ پر بہت محنت کی اور کروائی جس کا ثمر آج اَلْحَمْدُلِلہ اللہ نے زبیب مسعود کو عطا فرمایا ہے اور شاہ صاحب کے لا تعداد بہت اچھے شاگردوں میں سے زبیب کو اللہ نے بہت زیادہ نوازا ہے ۔
سید زبیب مسعود شاہ صاحب کا ملک میں اور بیرون ملک اچھے نعت خوانوں میں شمار ہوتا ہے اللہ سے دعا ہے کہ وہ یونہی حمد ونعت جاری و ساری رکھیں اور اپنے نام کے ساتھ اپنے استادِ گرامی کا نام بھی مزید روشن کریں اور اس سلسلہ نعت کو اپنے استاد کے لئے صدقہ جاریہ بننے میں اور اس کو مزید پھیلانے میں اپنا حصہ ڈالیں اور نمایاں کرادر ادا کریں ۔ جس سے اللہ اور اللہ کے رسولﷺ بھی راضی ہوں ۔ اور آخر میں سید منظور الکونین شاہ صاحبؒ کےلئے دعا ہے اللہ ربّ العزِت ان کی بخشش فرمائے اور ان کی قبر پر انوار کی بارش فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ و عرفہ مقام عطا فرمائے آمین ثُمَّ آمین یا ربُّ الْعَالمین