شمع ِ بَزمِ سید منظورُ الکونین

(سید سلمان کونین شاہ صاحب)

کلاسک نعت کے عہد کے بانی سید منظورالکونین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ کی میراث انکے گلشن کے پھول اور چمکتے دمکتے ستارے سید سلمان کونین شاہ صاحب ہیں۔آپ سادات گھرانے کے چشم و چراغ ہیں جو صرف شاہ صاحب کے گھرانے ہی کے لئے نہیں ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لئےبھی باعثِ فخر ہیں اَلْحَمْدُلِلہ آپ کسی تعارف کے محتاج نہیں لیکن کچھ آپکی نسبتیں ایسی ہیں جن کا تذکرہ میرے لیئے باعث ِسعادت ہے سب سے پہلی نسبت جسکا حوالہ میں اُوپر دے چکا ہوں آپ سادات گھرانے کے چشم و چراغ ہیں۔اگر کوئی شخص حضور نبی کریم ﷺکی نسبت کا حامل ہو وہ اس نسبت سے بہت معتبر ہو جاتا ہے اور پھر آپ جنابِ سید منظورالکونین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ کے فرزند ارجمند ہیں یہ حوالہ بھی کسی اعزاز سے کم نہیں اور تیسرا حوالہ آپ بھی ایک بہت خوش الحان مداحِ رسولﷺہیں یہ سعادت بھی بہت کم خوش نصیبوں کو حاصل ہوتی ہے۔ یہاں میں جنابِ سید منظورالکونین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ پر اس لئے تفصیل سے بات نہیں کر رہا کیونکہ انکی شخصیت پر’’ نعت خوانوں میں واحد شفاف آئینہ‘‘ کے عنوان سے اس کتاب میں ایک مکمل تحریر لکھنے کی سعادت حاصل کر چکا ہوں کیونکہ یہاں میں جس ہستی پر لکھنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں ان سے بالمشافہ تو مجھے ملاقات کا شرف حاصل نہیں ہوا البتہ ان سے میرا غائبانہ تعارف سید منظورالکونین شاہ صاحبؒ کی رہائش گاہ واہ کینٹ پر شاہ صاحب کی زبانی ان سےملاقات میں ہوا اتفاق سے سید زبیب مسعود سے ملاقات کے سلسلے میں واہ کینٹ جانا ہوا تھا تو انکے ہمراہ قبلہ شاہ صاحب سے ملاقات کیلیئے انکی رہائش گاہ پر گئے تو جب شاہ صاحب نے میرا نام سنا حافظ سلمان تو فرمانے لگے کہ یہ تو میرے بیٹے کا نام بھی ہے جو آجکل برطانیہ میں مقیم ہیں اسوجہ سے میں اب آپکو نہیں بھول سکتا اور اب میں آپکو سلمان بھائی کہہ کر مخاطب کیا کرونگا اور شاہ صاحب نے مجھے ہمیشہ سلمان بھائی کہہ کرہی مخاطب کیا اور شاہ صاحب پر جو کتاب لکھی گئی ’’حضُور و سُرور‘‘ مجھے بھی خوش قسمتی سے اس میں آپکی شخصیت پر ادنیٰ سی طبع آزمائی کا شرف حاصل ہوا وہ کتاب آج بھی شاہ صاحب کے ہاتھ سے تحریر کردہ دستخط شدہ حضور وسرور کتاب کا تحفہ جو انہوں نے سلمان بھائی کے نام سے مخاطب کر کے دعاؤوں کے ساتھ ہدیہ کیا تھا وہ قیمتی تحفہ میرے پاس محفوظ ہے۔جو انکی مُحَبَّت اور شفقت کا میرے لیئے اثاثہ ہے اور انہوں نے کبھی کسی ملاقات میں میری کسی بھی درخواست یا دعوت کو رد نہیں فرمایا ہمیشہ مُحَبَّت اور شفقت فرمائی اور دو دو گھنٹے انکے ساتھ نشست میں وقت گزارنے کی سعادت حاصل ہوئی اور یقیناً ہماری گفتگو کا محور اللہ اور اللہ کے رسول حضور نبی کریمﷺ کی ذات ِاقدس نعت اور سیرت نبویﷺ ہوتی اور انکی یادوں کے نقوش دل کی زینت ہیں اور خوبصورت الفاظوں کی گونج سماعتوں میں محفوظ ہے اور یہ یادیں میری زندگی کا ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ المختصر یہ تحریر کیونکہ سید سلمان کونین شاہ صاحب کی شخصیت پر ہے اسمیں منظور الکونین شاہ صاحب ؒکا حوالہ لازم و ملزوم ہے کیونکہ ایک والد محترم ہیں اور ایک انکے صاحبزادے ہیں دونوں ہی ما شاءاللہ ہمہ جہت شخصیتیں ہیں۔لیکن آج یہ تحریر جنابِ سید سلمان کونین شاہ صاحب کی شخصیت کے بارے میں ہے یہ محض الفاظ یا محاورہ نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ سید سلمان کونین شاہ صاحب واقعی کسی تعارف کے محتاج نہیں وہ اپنی ذات میں انجمن ہیں اور نعت خوانی میں اللہ نے انہیں بڑا مر تبہ اور مقام عطا فرمایا ہے نعت سے مُحَبَّت رکھنے والی شاید ہی کوئی شخصیت ایسی ہو جو سید سلمان کونین شاہ صاحب کے نام سے واقف نہ ہو انہیں اللہ نے جس پرسوز پر کیف دل پر اثر کرنے والی خوبصورت دلکش آواز سے نوازا ہے جو کروڑوں دلوں کی دھڑکن ہے کون ہے جو آپکو ایک بار سن لے اور بار بار سننے کی خواہش نہ کرے یہ آپ پر اللہ کی وہ عطا اور انعام ہے جو کروڑوں انسانوں میں کسی کسی کو نصیب ہوتا ہےاس پر مزید سونے پر سہاگہ کہ اس آواز کا استعمال حضور نبی کریم ﷺ کی مدح سرائی اور حمد و نعت ہو تو سبحان اللہ۔ آپ سید منظور الکونین شاہ صاحب کی ناسازی طبع کی وجہ سے اپنے والد محترم کے علیل ہونے کے سبب مستقل طور پر بر طانیہ سے پاکستان واپس آگئے یقیناً اللہ کی رضا کے بغیر یہ سب کچھ ممکن نہیں تھا اللہ ربُّ الْعِزَّت نے سید سلمان کونین شاہ صاحب کو نوازنے اور زندگی میں اپنی مزید عطاؤں اور انعام و اکرام سے نوازنا تھا اسکے لئے اللہ نے تقدیر اور تدبیر کو کیسے ترتیب دیا کہ والد کا علیل ہونا برطانیہ سے پاکستان منتقلی کا سبب بننا اور مستقل سکونت اور راستے کا انتخاب والد کی خدمت اور استاد کے طور پر فنّی اور روحانی تربیت اور فیض کی منتقلی کا اللہ نے کیسا ذریعہ بنایا کہ سید سلمان کونین شاہ صاحب نے والدِ محترم شاہ صاحب سے وہ پدری علمی ،عملی ،فنّی، تجرباتی، دینی، دنیاوی، روحانی فیض پایا جسکی کوئی مثال نہیں ملتی اور جسکا شایدہی کبھی کسی نے تصور بھی کیا ہو۔ویسے تو شاہ صاحب کے چاہنے والے ہونہار لائق شاگردوں کی ایک طویل فہرست ہے لیکن اس حقیقت سے انحراف نہیں کیا جا سکتا کہ ہر کام کے ہونے میں اللہ کی حکمت اللہ کی رضا وقت اور جگہ کا تعین رزق دانہ پانی کب اور کیسے کی تدبیر اور ترتیب سب قادر مطلق کے اختیارمیں ہے جسکےلئے اللہ نے سید سلمان کونین شاہ صاحب کو چن لیا تھا تبھی تو انکے لئےیہ تمام اسباب اور بساط بچھائی گئی ۔

شاہ صاحب کی طبیعت کی خرابی توبس ایک بہانہ تھا

اللہ نے سید سلمان کونین شاہ کو شاہ صاحب کا جانشین بنانا تھا

آپ سوچئے والد کی خدمت کی سعادت پانے کا فیض اور ایک والد بھی ہوں استاد بھی ہوں اور عمر کے آخری حصے میں اوربیماری کی حالت میں بھی ہوں ان حالات میں کون کونسا فیض سلمان شاہ صاحب نے نہیں پایا ہوگا دعا، مُحَبَّت، شفقت، قربت، فنّی، علمی، عملی، دینی، دنیاوی، روحانی، تجرباتی، بلا واسطہ قلبی اور روحانی یادوں کی اساس کی منتقلی اس سب کا انتظام اللہ نے کیا اور شاہ صاحب کی زندگی کو دوام بخش کر سب کچھ کیسے سید سلمان کونین شاہ صاحب کو منتقل کروایا دینی اعتبار سے بھی اللہ نے شاہ صاحب کی رضا و رغبت سے سید سلمان کونین شاہ صاحب کو نواز دیا اور اللہ خود بھی سید سلمان کونین شاہ صاحب سے راضی ہوا۔ یہ چند لائنیں ہماری آج کی کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے زمانے اور سوچ کی عکاس ہیں جسکو ذہن میں رکھیں اس آج کے دور میں کیا ایسا انسانی پرسن ٹو پرسن ڈیٹا اینٹری سسٹم ڈاؤن لوڈ اور اپ لوڈ میموری فائل ٹرانسفر اتنا سیف وائرس ،بگزاور ہیکنگ سے محفوظ نظام اس انداز میں اتنا طویل پوری زندگی کا ہمہ جہت ڈیٹا اتنے مختصر المیعاد وقت میں آپنےانسانی تاریخ میں ایسا مشاہدہ نہیں کیا ہوگاکیوں کہ اسکو ترتیب بھی خود اللہ نے دیا اور تکمیل بھی اللہ کے حکم سے ہوئی جو ایک والد اور بیٹے کے درمیان وقوع پزیر ہواجو سید منظور الکونین شاہ صاحب ؒسے سید سلمان کونین شاہ صاحب میں منتقل ہوا جو برس ہا برس کی طویل العمری محنت، کوشش ،عبادت، ریاضت اور تجربے کا نچوڑ جوکسی معجزے اور رضائے الٰہی کے بغیر اتنے مختصر وقت میں یہ ممکن ہی نہیں یہ یقیناً خاص عطائے ربّی ہےاور آپ سوچیے اگر خدمت کرنے والا آپکا ہر دلعزیز اور پیارا بیٹا ہو آپکے شاگرد کی حیثیت سے علم اور فن بھی حاصل کر رہا ہو تو اسےکیا کیا نہیں ملا ہوگا اور کیونکہ اللہ نے سید سلمان شاہ صاحب کو اپنے حبیب ﷺکی تعریف حمد و ثنا اور اور ایک حیثیت اور مقام سے نوازنے کے لئے چن لیا ہو اور علم اور فن منتقل کرنے والے کو بشارت بھی دیدی ہو کہ میں نے یہ شرف اسکو بخشا ہے تبھی تو کہاں سے واپس بلا کر آپکے قدموں سے منسلک کردیا اور آپکے دل کے قریب کر دیا اور بشارت بھی دیدی کہ اپنا فن تجربہ سب کچھ سلمان پر نچھاور کرکے ہر قسم کے فیض اور اپنی رضا و رغبت سے بھی نواز دو اور پھر سید سلمان کونین شاہ صاحب کو صبح دوپہر شام رات انکی صحبت سے فن کے علم عمل دینی روحانی فیض اور زندگی کے تجربات کے خزانوں کے فیض ہی فیض اور دعاؤں کے خزانے مُحَبَّتوں اور شفقتوں کے امڈتے سیلاب سے فیضیابی ملی جسکی زندہ جاوید تصویر کی صورت میں سید سلمان کونین شاہ صاحب جو آج ہم میں سید منطور الکونین شاہ صاحبؒ کا بھرپور عکس رنگ انگ ترنگ وہی انداز وہی سنانے کا اندازآپکی آواز کا وہ کھرج وہ آواز میں سوزو گداز آواز کا زیرو بم کلام کا چناؤآواز کا لحن بہترین طرز کا انتخاب الفاظ کی آدائیگی اعلیٰ کمپوزیشن اساتذہ کا کلام اور سامعین کو سننا سکھانا اور انکی معیاری نعت سننے کی تربیت کرنا جو کہ شاہ صاحب نے نعت کا معیار سیٹ کیا تھا جس پر آپنے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا تھا تو اَلْحَمْدُ لِلہ آج ہمیں اللہ نے منظور الکونین شاہ صاحبؒ کی جوانی کے عروج کی نعت خوانی سید سلمان کونین شاہ صاحب کی صورت میں عطا کی ہوئی ہے اور ابھی بھی اَلْحَمْدُ لِلہ شاہ صاحب کی نعت کے عہد کو اللہ نے دوام بخشا ہے اور انکے جانشین اور انکی عہدِ نعت کے امین سید سلمان کونین شاہ صاحب کی صورت میں جاری و ساری ہے اور انشاءاللہ رہیگا آمین ثُمٌَ آمین۔ اللہ نے آپکو وہ شہرت وہ نام اور مقام بخشا ہے کہ پورے عالم اسلام میں بین لاقوامی سطح پر جتنی جلد اللہ نے آپکو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا اور فن کی معراج عطا فرمائی ہے وہ آپ پر اللہ کی کسی خاص کرم نوازی کا انعام ہے آپکا شمار صفِ اول کے نعت خوانوں میں ہے آپ سب سے نمایاں اور منفرد انداز رکھتے ہیں اور آواز کا کھرج جو کروڑوں میں کسی کو نصیب ہوتا ہے جو ماشاءاللہ سید منظور الکونین شاہ صاحب ؒسے انکو ورثے میں ملا ہے یہ وہ عطا ہے جو اللہ نے صرف سید سلمان کونین شاہ صاحب کو ہی اس دور میں بخشی ہے جو شاہ صاحب سے کسی بھی اور شخص میں منتقل نہیں ہوئی۔ حتیٰ کہ شاہ صاحب کے دوسرے صاحبزادے سید یاسر کونین وہ بھی ماشاءاللہ اچھی نعت پڑھتے ہیں جو فیض سید منظور الکونین شاہ صاحبؒ اور اس گھرانے کی برکت کا ہے لیکن انکو بھی شاہ صاحب کی وہ آواز کا کھرج انکی آواز میں نہیں ملا جو شاہ صاحب کی آواز کا خاصا اور انکی انفرادیت تھی اور ہے آج شاہ صاحب کے شاگردوں کی تعداد لا محدود ہے جو انکے باقاعدہ شاگردی میں تھےیا جن کو انکی کسی ذاتی مجبوری کے تحت رسائی حاصل نہیں تھی وہ آپکو سن سن کر آپکے دل وجان سے شاگرد تھے آج کے بڑے بڑے نعت خوان آپ کی پڑھت سے اپنی ادائگیوں کی درستگی کا فیض پا رہے ہیں اور آپکو استاد اور اکیڈمی کا درجہ دیتے ہیں ۔آج میں برملا اس بات کا اظہار کر رہا ہوں کہ جس میں مجھے کہنے میں کوئی تامل نہیں اور نہ اس میں کوئی مبالغہ آرائی ہے کہ آج اگر منظور الکونین شاہ صاحبؒ کی کھرج کے ساتھ انکی ادائیگی طرز کے ورثے کی امین کوئی شخصیت ہے تو وہ اَلْحَمْدُللہ سید سلمان کونین شاہ صاحب ہیں اور انکی آواز جب کبھی کہیں سے بھی آپکے کان میں پڑتی ہے تو منظورالکونین شاہ صاحب ؒکی آواز کے بام عروج کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور بالکل ایسا محسوس ہوتا ہے کہ منظور الکونین شاہ صاحب ؒموجود ہیں اور وہ پڑھ رہے ہیں اور یہ وہ انفرادیت ہے جو آج سید سلمان کونین شاہ صاحب ہی میں صرف موجود ہے اور آج کے کسی نعت خواں میں یہ وصف موجود نہیں اور یہ ماشاءاللہ وہی انفرادیت ہے جو شاہ صاحب کو پوری زندگی سب سے ممتاز کرتی رہی اور اب سید سلمان کونین شاہ صاحب کو سب سے ممتاز کرتی ہے میں اس بات کا بھی اعتراف کرتا ہوںکہ شاہ صاحبؒ کے بے پناہ بہت اعلی پڑھنے والے شاگرد موجود ہیں جنہوں نے بہت محنت کی ہے اور یقیناً شاہ صاحب بہت محنت اور ریاضت کروانے والے استادتھے لیکن آواز اللہ کا وہ عطیہ ہے جو یا اچھی ہوتی ہےیا نہیں ہوتی ،اسکو اچھا کیا نہیں جاسکتا، اسکو نکھارا جاسکتا ہے ایک اعلیٰ استاد کی تربیت سے اسکی نوک پلک درست کی جاسکتی ہے اسکو تراشنے اور سنوارنے سے اسکی آرائش و زیبائش سے ا س میں مزید نکھار پیدا کیا جا سکتا ہے لیکن آواز کا کھرج کسی کوشش سے نہیں پیدا کیا جاسکتا کیونکہ یہ صرف اور صرف عطائے ربّی ہےیہ یا ہوتی ہے ،یا نہیں ہوتی، اور یہ شازو نادر کروڑوں میں کسی اللہ کے چنیدہ بندے کے نصیب میں ہوتی ہے ۔ ان میں چند نام ہیں جنہیں سننے کی سعادت مجھے حاصل ہے اور انشاء اللہ تا حیات رہے گی اس میں حضرت اعظم چشتی رحمت اللہ علیہ مرحوم اور جنابِ سید منظور الکونین شاہ صاحب ؒ انکی تو منظوری نام کے حساب سے بھی بارگاہِ رسالتﷺ سے ہوئی تبھی تو آپکی عزت و توقیراورشہرت کو اللہ نے جومقام اور دوام بخشا وہ اپنی مثال آپ ہے اور انشاءاللہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا اور آج لمحہء موجود میں سید سلمان کونین شاہ صاحب کو اللہ نے ان تمام مجموعہ او صاف سے نوازا ہوا ہے اور کیونکہ یہ انسان کی کوشش یا زور بازو کی بات نہیں یہ اعجاز اللہ نے انکو عطا فرمایا ہے کہ آج کروڑوں لوگ انکی نعت خوانی کے مدّاح ہیں اُنسے بہت مُحَبَّت اور عقیدت رکھتے ہیں اور انکی خوبصورت پر سوزاور لحن داؤدی سے مزیّن آواز میں پڑھی ہوئی نعتیں ہماری سماعتوں کی تسکین کو پاکیزگی بخشتی ہوئی ہمارے دلوں کو گداز کرکے ہماری روح کی آبیاری کر رہی ہیں اور جو شمع ِنعت بزم منظور الکونین شاہ صاحب ؒنے روشن فرمائی ہے جس سے الحمد للہ کروڑوں اور شمعیں ؕروشن ہوگئی ہیں اور کروڑوں اور ہونگیں انشاءاللہ۔ اورکروڑوں دل انکی پنا گاہیں بن چکی ہیں جن میں یہ شمعیں روشن اور آباد ہیں اور تا حیات رہیں گی اورسید سلمان کونین شاہ صاحب اسکے امین بھی ہیں اور اس ورثے کے جانشین ہونے کی حیثیت سے اس کو آگے بڑھانے اور مزید شمعیں روشن کرنے کی جد و جہد میں اس قبیلے کے سپہ سالار ہیں۔ اللہ ربُّ الْعِزَّت انہیں صحت وتندرستی کے ساتھ مزید عزم ہمت طاقت توفیق استطاعت آسانیاں کامیابیاں اور کامرانیاں عطا فرمائے اور عمرِ دراز عطا فرمائے اور یہ کارواں حمد و نعتﷺ یونہی جاری و ساری رہے اور آپکی نعتیں ہماری سماعتوں کو مزین اور اذہان اور قلوب کی تسکین اور روح کو گداز کرتی رہیں اور کروڑ ہا مسلمان آپکی شاگردی میں یہ فیض پاکر نعت کی شمع سے شمع روشن کرتے چلے جائیں انشاءاللہ آمین ثُمَّ آمین اور آخر میں حضورؐ کی نعت اور دَرُود و سلام کے صدقے شاہ صاحب کے ایصال ثواب کیلئے درجات کی بلندی کی لئے بہت دعاگو ہوں کہ سید منظور الکونین شاہ صاحب نےجو اپنی زندگی نعت کیلئے وقف کر دی تھی اور جسکو انہوں نے عبادت سمجھ کر کیا یہ انکے لئے صدقہ جاریہ ہے یہ سید منظور الکونین شاہ صاحب ؒکے لئے تا قیامت جاری و ساری رہے گا۔انشاء اللہ آمین ثم آمین یاربُّ العالمین ۔