حافظ مظہر الدین مظہرؔؒ کی نعت گوئی

جنابِ حافظ مظہر الدین کی نعت گوئی میں جو سوز و گداز اور والہانہ پن ہے ۔ اس کی مثال ان کے معاصرین اور بعد میں آنے والے نعت گو شعراء حضرات میں مشکل سے ہی ملے گی ۔حافظ صاحب فرماتے ہیں:

میری آہوں کو مدینے سے ملی ہے تاثیر

میری فریاد میں طیبہ سے اثر آیا ہے

بنیادی طور پر حافظ صاحب نے تین اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ۔ ان کی غزلیں اور نظمیں بھی اپنے اندر عجیب پاکیزگی اور وارفتگی لئے ہوئے ہیں ۔ لیکن ان کی بنیادی شہرت کا سبب ان کی نعت گوئی بنی ۔میں جب بھی کبھی حافظ صاحب کا یہ مشہور ِزمانہ شعر پڑھتا ہوں یا سنتا ہوں توعجیب لطف و سرور حاصل ہوتا ہے .

یہ تو طیبہ کی مُحَبَّت کا اثر ہے ورنہ

کون روتا ہے لپٹ کر درودیوار کے ساتھ

عزیزم ارسلان احمد ارسلؔ کیلئے ہمیشہ کی طرح ڈھیروں دعائیں اور نیک تمنائیں کہ اللہ ان کی نعت کے ساتھ والہانہ عقیدت و مُحَبَّت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید اضافہ فرمائے اور یہ یونہی نعتیہ ادب میں اپنا نمایاں ترین حصہ ڈالتے جائیں ۔ (آمین)